غزہ پراسرائیلی بمباری جاری، 24 گھنٹوں میں 704 فلسطینی شہید،تعداد 5800 ہوگئی

 غزہ لہو لہو ہے، صیہونی فورسز کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ اور گردونواح میں 324 حملوں میں 704 معصوم فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا جس کے بعد شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 5 ہزار800 ہوگئی ہے ۔

غزہ میں صورتحال دن بدن ابتر ہونے لگی، صیہونی فورسز غزہ کا نام و نشان مٹانے کے درپے ہیں، اسرائیلی فوج نہتے اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم ڈھانے میں مصروف ہیں، صیہونی جارحیت کا نشانہ بننے والوں میں 2300 بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 18ہزارتک پہنچ گئی ہے ۔ 

اسرائیلی فضائیہ کی جانب سےغزہ کے الشاتی کیمپ پر رات گئے بمباری کی گئی جس میں 182 بچوں اور درجنوں خواتین سمیت 436 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ میں قیامت خیز مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں، خوراک ، پانی سمیت بنیادی اشیاء کی قلت ہے، غزہ کے 35 میں سے 12 ہسپتالوں نے کام بند کردیا ہے، 72 میں سے 46 طبی مراکز غیر فعال ہوچکے ہیں، مسلسل حملوں میں ڈاکٹروں سمیت طبی عملے کے 65 ارکان شہید ہوئے ہیں۔

صیہونی فورسز نے خان یونس میں فضائی حملے میں 3 خاندانوں کے 23 افراد شہید کر دیے جبکہ الفلوجہ میں بھی حملے میں 17 افراد شہید ہوگئے۔

گزشتہ رات تودیر البلاح میں ہونے والے حملے میں 10 افراد موت کی آغوش میں چلےگئے۔

عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی ٹی وی کا کہنا ہے کہ آج (بدھ ) کو مغربی کنارے میں جنین کیمپ کے قریب اسرائیلی بمباری میں 4 فلسطینی شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔

صیہونی فورسز کی کارروائیوں سے غزہ میں 1 لاکھ 60ہزار سے زائد رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے 205 سکول اور 29 ہسپتال بھی تباہ کردیے ہیں ۔

اب تک غزہ کا 42 فیصد سے زائد حصہ تباہی کا شکار ہوچکا ہے اور 65 فیصد پرائمری ہیلتھ کئیر کلینکس بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔

غزہ کے ہسپتالوں میں 120 نومولود بچے انکیوبیٹر پر ہیں جن کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ، اقوامِ متحدہ کے مطابق ایندھن کی کمی سے بجلی بند ہوئی تو بچوں کا زندہ رہنا مشکل ہو گا۔

گزشتہ روز رفح کراسنگ سے امدادی سامان کے 20 ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہوسکے، امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اب امدادی سامان کے ٹرک آج داخل ہوسکیں گے۔

گزشتہ تین روز غزہ  میں امدادی سامان کے 54 ٹرک بھیجے گئے ہیں، اس حوالےسے امریکی صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں امداد تیزی سے نہیں پہنچ رہی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ، امریکا اور کینیڈا نے گزشتہ روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ محصور پٹی میں خوراک، پانی، ادویات اور بجلی کی کمی سے متاثرہ شہریوں تک امداد کی محفوظ ترسیل کی اجازت دی جا سکے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے، جنگ کے بھی قانون ہوتے ہیں، ہسپتالوں، سکولوں پر بمباری اور شہریوں کو قتل کرنا انسانیت نہیں، دونوں فریقوں کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے، اس تنازع کا فوری حل بہت ضروری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں