شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کی 75ویں سالگرہ

شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کی آج 75 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔

موسیقی کے بے تاج بادشاہ نصرت فتح علی خان نے فیصل آباد کے قوال گھرانے میں 13 اکتوبر 1948 کو آنکھ کھولی، والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے، 16 سال کی عمر میں قوالی کا فن سیکھا، قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے۔

استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کر دی، انہوں نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔

پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول نامور موسیقار نصرت فتح علی خان نے اپنے طویل کیریئر کے دوران عارفانہ کلام، گیتوں، غزلوں اور قوالیوں سے دنیا کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا۔

سروں کے شہنشاہ نے مغربی سازوں کو استعمال کر کے قوالی کو جدت کے ساتھ ساتھ ایک نئی جہت بخشی، ان کی قوالی ’دم مست قلندر علی علی‘ کو عالمی مقبولیت حاصل ہے، میری زندگی ہے تو، کسی دا یار نا وچھڑے، تم اک گورکھ دھندا ہو، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے سمیت کئی قوالیاں آج بھی عظیم گلوکار کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

نصرت فتح علی خان کی قوالی کے 125 سے زائد آڈیو البم جاری ہوئے، ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے، انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سمیت بے شمارملکی اور عالمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ہے۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں