مشرق وسطیٰ میں امن دو ریاستوں کے قیام میں مضمر ہے: نگران وزیراعظم

 نگران وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی پہلے دن سے واضح ہے، مشرق وسطیٰ میں امن کا قیام دو ریاستوں کے قیام میں مضمر ہے۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سینئر صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہاررائے کے نام پرغلط خبریں پھیلانا افسوسناک ہے، سوشل میڈیا پراکثر بے سروپا خبریں پھیلائی جاتی ہیں، تعمیری تنقید کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات میں کسی کی حمایت کریں گے اور نہ ہی کسی کیلئے ادارہ جاتی مداخلت ہوگی، پی ٹی آئی کے جو لوگ ٹھیک ہیں وہ قانونی دائرے میں رہ کر الیکشن لڑیں گے، میرے پاس پونے تین ماہ رہ گئے ہیں، ہم صرف الیکشن کرانے آئے ہیں، میری گفتگو پر مسلسل باتیں کی جاتی ہیں، مجھے وضاحتیں دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ رجسٹرڈ پناہ گزینوں کو بے دخل نہیں کیا جارہا، پناہ گزینوں کو نہیں غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو بے دخل کر رہے ہیں، نوازشریف کی واپسی سے متعلق قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، یہ نہیں ہوسکتا کہ ٹیکس دینے کے بجائے ایک طبقہ ہڑتال کرے، ٹیکس نیٹ میں سب کو آنا ہوگا۔

انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ صوبوں اور سرکاری اداروں کے ذمے واجب الادا رقوم پربہت پہلے توجہ دینا چاہئے تھی، پاور پلانٹس کو امپورٹڈ کوئلے کے بجائے لوکل کوئلے پر چلانا چاہئے، کیا یہ کام ماضی کی حکومتیں نہیں کرسکتی تھی؟ امریکا نے پاکستان سے 100 گنا زیادہ قرض لیا ہے، امریکا میں مینو فیکچرز یونٹس لگ رہے ہیں۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، انتہا پسندی کا قلع قمع کیا جائے گا، عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد سیاسی کردارادا کرتا رہوں گا۔
 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں