نواز شریف کا سیاسی بیانئے پر نظر ثانی سے انکار، لندن اجلاس کی اندرونی کہانی

لندن میں ہونے والی لیگی قیادت کی بڑی بیٹھک کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر اپنے سیاسی بیانئے پر نظر ثانی سے انکار کر دیا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن میں پہلی مرتبہ مصالحانہ کے بجائے جارحانہ گروپ کی جیت ہو گئی، مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد و سابق وزیر اعظم نوازشریف نے واضح کیا کہ پارٹی کڑے احتساب کا جارحانہ بیانیہ لے کر ہی انتخابی میدان میں اترے گی۔

نواز شریف نے کہا کہ بات میری ذات کی ہوتی تو اور بات تھی یہاں بات ملک اور ملک میں بسنے والے کروڑوں شہریوں کی ہے، ملک کے خلاف سازش میں جنہوں نے حصہ ڈالا سب کو بے نقاب کرنا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف نے دو ٹوک فیصلہ سنایا کہ پارٹی کڑے احتساب کا جارحانہ بیانیہ لے کر ہی انتخابی میدان میں اترے گی، ملک سے کھلواڑ کرنے والوں کا احتساب کئے بغیر پاکستان کو آگے نہیں لے جایا جا سکتا، صرف میری ذات کی بات ہوتی تو درگزر کر جاتا لیکن ترقی کرتے ہوئے پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج عوام اور ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جنہوں نے 2017ء میں ملکی ترقی کیخلاف سازش کی، سازشی عناصر کو ہر صورت میں قانون کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔

مسلم لیگ ن ذرائع کے مطابق نواز شریف کے موقف کی لندن میں موجود لیگی رہنماؤں نے بھی کھل کر حمایت کی، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اپنے بھائی کو نرم موقف اختیار کرنے پر قائل نہ کر سکے، مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی پارٹی قائد نواز شریف کے موقف کا ساتھ دیا۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب کئے بغیر آگے چلے تو ملک کا مزید نقصان ہو گا، پاکستان میں پارٹی کارکن بھی سازشی عناصر کیخلاف سخت موقف اپنائے جانے کے حامی ہیں۔

ن لیگ کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ اب ملک کڑے احتساب کے بغیر نہیں چل سکتا، 76 برسوں سے جو ہو رہا ہے وہ اب مزید نہیں ہونا چاہئے۔

اجلاس میں شہباز شریف نے سازشی کرداروں کے احتساب کے حوالے سے پارٹی کے اندر پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کیا، مریم نواز نے اجلاس میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے تحفظات بارے بھی آگاہ کیا، نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی۔

لیگی قیادت نے فیصلہ کیا کہ نواز شریف اور لیگی امیدوار انتخابی مہم میں سازشی عناصر کے احتساب کا مطالبہ کریں گے، مسلم لیگ ن نے بیانیے اور منشور کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نواز شریف نے تمام سی ای سی ممبران سے تجاویز طلب کر لیں، 7 دن کے اندر تحریری طور پرتجاویز نوازشریف کو دی جائیں گی، نوازشریف پارٹی رہنماؤں کے تحفظات سمیت تمام معاملات براہ راست خود دیکھیں گے۔

شہبازشریف نے کہا کہ نواز شریف کی سربراہی پر کسی بھی سینئر ممبر کو اعتراض نہیں ہو گا، آپ ن لیگ کی جانب سے وزیراعظم کے متفقہ امیدوار ہیں جبکہ سینئر رہنماؤں نے رائے دی کہ نواز شریف کی آمد پر عوام کو معاشی ریلیف کا بیانیہ بھی ساتھ ہونا چاہئے۔

نوازشریف نے کہا کہ چند عناصر کے ساتھ ساتھ جنہوں نے 2017ء میں ترقی کا عمل روکا اور ملک کو نقصان پہنچایا ان کے احتساب کے ساتھ ساتھ ن لیگ معاشی اہداف کی جانب بھی توجہ مرکوز رکھے۔

مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل لاہور میں 7 جلسوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے، جلسوں کے ذریعے عوام کو مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے استقبال کے لئے متحرک کیا جائے گا، تمام جلسوں سے مریم نواز اور حمزہ شہباز خطاب کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں