شہنشائے قوالی استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 26 برس بیت گئے

موسیقی کو نئی سمت دینے والے اور شہنشائے قوالی کے طور پر جانے جانیوالے استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 26 برس بیت گئے مگر وہ آج بھی ان کے دلوں میں زندہ ہیں۔

استاد نصرت فتح علی خان نے فن موسیقی کی ایسی صبح کی جس کی کبھی شام نہیں ہو گی، 125 البمز میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے نصرت فتح علی خان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے۔

قوالی ہو یا گیت، غزل ہو یا کلاسیکل گائیکی، نصرت فتح علی خان موسیقی کی ہر صنف پر عبور رکھتے تھے، استاد نصرت فتح علی خان نے جہاں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنائی وہیں کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔

نصرت فتح علی خان نے ملکی فلموں کیلئے بے شمار گیت گائے، ہمسایہ ملک میں بھی ان کے میوزک کو کاپی کیا گیا، دنیا کے نامور موسیقار ان کے ساتھ کام کرنا ایک اعزاز سمجھتے تھے۔

نصرت فتح علی خان کے پاکستان میں تو بے شمار چاہنے والے ہیں لیکن بیرون ملک ان کی قوالیاں اور کلام اتنا پسند کیا جاتا ہے کہ سننے والے بے اختیار جھومنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

مسلسل کام کے باعث نصرت فتح علی خان کی صحت دن بدن گرتی چلی گئی، انہیں 16 اگست 1997ء کو لندن میں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا، نصرت فتح علی خان مداحوں کے دلوں میں آج بھی گھر کیے ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں