عمران خان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں وہ اپنا نقصان کرنے کیلئے خود ہی کافی ہیں۔ عمران خان کے مخالفوں نے ان کے ساتھ سب سے بڑی ہمدردی یہ کی کہ ان کی انتہائی نامقبول حکومت کو ختم کر کے خود اقتدار سنبھال لیا اور حالات پہلے سے بدتر ہوگئے، مہنگائی بڑھ گئی، ڈالر بہت مہنگا ہو گیا، معیشت مزید زوال پذیر ہوگئی۔ ایک طرف اتحادیوں کی حکومت میں آنے سے اُن کو کافی سیاسی نقصان ہوا تو دوسری طرف عمران خان نے جھوٹ پر مبنی امریکی سازش کا ایسا بیانیہ بنایاکہ اُن کی مقبولیت کی یہ حالت ہو گئی کہ جہاں جلسہ کرتے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو جاتے، جو ضمنی الیکشن ہوئے اُن میں تحریک انصاف ہی بہت بڑی تعداد میں کامیاب ہوئی۔ گویا مقبولیت کے لحاظ سے یہ واضح ہو گیا کہ جب بھی الیکشن ہوتے ہیں عمران خان اور تحریک انصاف کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اتحادی حکومت کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے، معیشت کی حالت اتنی خراب ہے کہ کوئی معجزہ ہی اُنہیں حکومت میں رہ کر اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت دوبارہ دلوا سکتا ہے۔ خاص طور پر اس چیلنج کا ن لیگ کو سامنا ہے۔ ایسے میں جب سب کچھ عمران خان کی اپنی حکومت کی تمام تر نااہلیوں اور ناکامیوں کے باوجود اُن کے حق میں جا رہا تھا اور وہ عوامی طور پر بے حد مقبول بھی ہوگئے تو اُنہوں نے فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھلی جنگ شروع کر دی۔ ایسی ایسی باتیں اپنے جلسوں، جلوسوں اور ٹی وی انٹرویوز میں اداروں کے خلاف کرنے لگے کہ بھارت میں اُن کی تعریفیں ہونے لگیں۔ چند ایک بھارتیوں نے تو عمران خان اور تحریک انصاف کو چندہ تک دینے کی باتیں شروع کر دیں تاکہ عمران خان اپنی ہی فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف حملوں کو جاری رکھ سکیں۔ ایک ریٹائرڈ بھارتی میجر جو اپنے یو ٹیوب چینل میں پاکستان کے خلاف زہر اُگلتا رہتا ہے، وہ تو یہ بھی کہہ چکا کہ عمران خان نے اپنی فوج اور آئی ایس آئی کو جتنا نقصان پہنچایا وہ تو بھارت اربوں ڈالر خرچ کر کے بھی نہیں کر سکتا تھا۔ عمران خان کہتے تو ہیں کہ اُنہیں پاکستان کی فوج سے محبت ہے، کیوں کہ یہ فوج پاکستان کی سالمیت اور دفاع کے لیے لازم ہے لیکن جو کچھ وہ، اُن کی جماعت اور اُن کا سوشل میڈیا اپنے دفاعی اداروں کے ساتھ کر چکے اور کر رہے ہیں وہ واقعی کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا۔ گزشتہ چھ مہینوں کے دوران فوج اور اُس کی ہائی کمانڈ کے خلاف جس جس طرح کی سوشل میڈیا کیمپین چلائی گئی اُس کی کوئی نظیر نہیں ملتی اور حال ہی میں تو حد ہی ہو گئی کہ بغیر ثبوت کے اپنی ہی فوج پر کینیا میں ہلاک ہونے والے صحافی ارشد شریف کے قتل کا پر الزام لگا دیا۔ عمران خان کی سیاسی تاریخ کو دیکھیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ جس کو اپنا مخالف سمجھ لیں اُس پر کسی بھی قسم کا الزام لگانے میں دیر نہیں کرتے۔ لیکن مجھے حیرانی اس بات پر ہے کہ اُن کا یہی رویہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہے اور وہ اس لیے کہ اُن کے مطابق اسٹیبلشمنٹ اُن کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کو ناکام بنوا سکتی تھی لیکن اُنہیں نے ایسا نہیں کیا۔ خان صاحب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اپنے الزمات اور دھمکیوں میں بہت آگے نکل گئے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ فوج اور آئی ایس آئی پر دباؤ بڑھا کر جلد الیکشن کے لیے رستہ نکال سکتے ہیں۔ خان صاحب کی اپنی سوچ ہے لیکن میری ذاتی رائے میں اُنہوں نے اداروں کےساتھ جس خطرناک ٹکراؤکی پالیسی اپنائی ہے اس کا اُن کو سیاسی طور پر نقصان ہی ہوگا فائدہ کسی صورت نہیں ہوسکتا۔ ایک سیاسی رہنما اگر بہت مقبول ہو اور اُس کی پارٹی ضمنی انتخابات بھی بڑی اکثریت سے جیت رہی ہو تو اُسے کیا ضرورت پڑی تھی کہ فوج اور آئی ایس آئی سے ایسی لڑائی مول لے جس سے اُسے سراسر سیاسی نقصان کا ہی خدشہ ہے۔ ایسے رویے سے صرف اُس رہنما کے اپنے ووٹرز اور سپورٹرز یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ کیا اس سیاست سے پاکستان اور اس کے اہم ترین دفاعی اداروں کا نقصان تو نہیں ہو رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے اس دباؤ کے ذریعے جو توقع کیے بیٹھے ہیں اُس کا نہ صرف یہ کہ پورا ہونا ناممکن نظر آتا ہے بلکہ وہ مستقبل کیلئے بھی اسٹیبلشمنٹ کا اعتبار کھو رہے ہیں۔ جو کچھ عمران خان نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کیا وہ ادارے کبھی نہیں بھول سکتے۔ خان کو چاہیے تھا کہ اپنے تعلقات اور معاملات کواسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہتر بناتے بجائے اس کے کہ ان تعلقات کو اتنا خراب کر دیتے کہ اپنی سیاست کے ساتھ ساتھ اداروں اور عوام کے درمیان تعلقات کو شدید نقصان پہنچا دیا۔ ابھی خان کو یہ باتیں سمجھ نہیں آئیں گی لیکن کچھ وقت گزرنے دیں بعد میں وہ یہی کہیں گے کہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی۔
دو منشیات فروش رنگے ہاتھوں گرفتار
ویڈیو وائرل کرنے والے 02 ملزمان کو گرفتار کر لیا
محسوس ہوتا ہے کہ طالبان وعدوں کو پورا کرنے کے قابل نہیں: امریکا
سارہ انعام کے قتل کا اعتراف کرلیا اور ساتھ ہی طلاق دینے کا دعویٰ بھی کردیا
کبھی ہوائی جہاز غائب کرتے، کبھی کمرے کی چھت پر الٹے چلتے ہوئے اور کبھی اشیا کی اشکال بدلتے دکھائی دیتے ہیں
معید یوسف کا کہنا ہے کہ اچھے تعلقات ہونے کی وجہ سے ہم چین سے زیادہ معاشی فائدے اٹھا سکتے ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم نے آئندہ عام انتخابات کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں
اس موسم میں بالوں میں خشکی ہونے لگتی ہے اور اس وجہ سے بال جھڑنے بھی لگتے ہیں
جدہ میں کلاؤڈ برسٹ ، بارش کا 13 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
عمران خان کے بیٹے لاہور سے برطانیہ روانہ ہو گئے
الیکشن کمیشن 15 روز میں کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار، ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا
ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ فائنل، ٹاس 8 منٹ قبل ہوگا
وزیراعظم کی ایئرپورٹ پر روانگی سے قبل طبیعت ناساز ہوگئی،طبیعت ناساز ہونے پر فیملی نے وزیراعظم کو سفرنہ کرنے کا مشورہ دیا۔فیملی ذرائع
راستے دھرنے سے بند ہوں یا کنٹینرسے، انہیں کھلوانا انتظامیہ کا کام ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
غلام محمود ڈوگرکی معطلی کے بعد سی سی پی اولاہورکیلئے 3 ناموں پر غور شروع
عمران خان کا اپنے قتل کی سازش کے مزید نام سامنے لانے کا اعلان
ارشد شریف پرتشددکی شہادتیں قابل مذمت، سپریم کورٹ ان پرمتحرک کردار ادا کرے: فواد
لانگ مارچ کے شرکا شہزادہ محمد بن سلمان کی آمد پر کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے: شاہ محمود
آرمی چیف کی فوجی جوانوں کو پیشہ ورانہ فرائض پر توجہ رکھنے کی تلقین
پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کیلئے سڈنی سے میلبرن روانہ
شاہینوں نے سیمی فائنل کےلئے کوالیفائی کرلیا
مدعی کی مرضی کے مطابق مقدمہ درج نہ ہوا تو قانونی آپشنز موجود ہیں: شاہ محمود
عمران خان حملہ: ملزم کے نیٹ ورک کا پتا لگارہے ہیں، ڈی پی او گجرات
لانگ مارچ: لائسنس یافتہ اسلحہ لے کر اسلام آباد جائیں گے، پختونخوا کے وزیر کا اعلان
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہو گیا
ٓارشد شریف قتل ، پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے کینیا پہنچ کر دو پاکستانی بھائیوں کا بیان ریکارڈ کرالیا، اس دن ارشد شریف کہاں سے آ رہے تھے
ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
قومی ایئر لائن کا فلائٹ آپریشن معمول پر لانے کیلئے حکمت عملی تیار
تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ریلوے ملازمین کا احتجاج، ٹرین آپریشن گھنٹوں تاخیر کا شکار
نگران حکومت گھبرائی نہیں، مہنگائی کو قابو میں لا رہے ہیں: نگران وزیر خزانہ
ایک روپیہ نہیں کھایا، پتہ نہیں کہاں سے ریکوری ڈال دی: پرویزالہٰی